بلاول بھٹو زرداری کی لاہور میں چھلانگ مار انٹری
پیپلز پارٹی، بلاول بھٹو یا آصف زرداری فیصلے کا وقت
بلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں آج پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور کسان کنونشن سے ایک پُرجوش خطاب کیا انہوں نے اپنے خطاب میں ن لیگ کو سخت تنقید کا نشانہ بنانے ہوئے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے اور پیپلز پارٹی احتساب چاہتی ہے لیکن احتساب سب کا ہونا چاہیئے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جن لوگوں نے چھ مہینے میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا اور کہا کہ چھ ماہ میں لوڈ شیدنگ ختم نہ ہوئی تو ان کا نام بدل دیا جائے تو وہ اب بتائیں کہ اب ان کا میں کیا نام رکھوں وہ بتا ئیں نندی پور منصوبے کا کیا ہوا اب وہ کہاں ہے بجلی سے اب بھی عوام محروم ہیں۔ انہوں نے کہا پی آئی اے کیا جو حال ہے وہ سب کے سامنے ہے، سٹیل ملز کے ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں، لاہور کودہشت گردوں کے یاروں کے حوالے کر دیا گیا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، پنجاب پر مسلط لوگ کسی عذاب سے کم نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا نیب کہاں ہےٹانگیں کیوں کانپ رہی ہیں اسے پنجاب کیوں نظر نہیں آتا اسے ن لیگ کی کرپشن کیوں نظر نہیں آتی کیا ن لیگ والے پاک صاف ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری فوج ایک طرف ضرب عضب میں دیشت گردوں سے لڑ رہی ہے اور اپنی جانیں قربان کررہی ہے اور ملک کو دہشت گردی سے نجات دلا رہی ہے لیکن ہمارے حکمران ہیں جو معیشت کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکمران نہ تو خادم ہیں اور نہ ہی اعلیٰ انہوں نے اس کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسان دن رات محنت کر کے جو کچھ کماتے ہیں وہ ن لیگ والے لوٹ کر لے جاتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اگرآپ کسانوں کو اُن کا حق نہیں دے سکتے تو آپ کو حکمرانی کا کوئی حق نہیں ہے، حکومت کی پالیسی عوام دشمن اور کسان دشمن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان اپنےآلو سڑک پر پھینکنے پر مجبور ہیں، کیونکہ حکومت نے کسانوں سے اُن کا حق چھین لیا ہے۔ کسانوں کو اُن کا حق ملنا چاہیے۔ عوام کا برا حال ہے اور میاں صاحب ہمیں میٹرو دکھا رہے ہیں
بلاول بھٹو نے کہا کہ لاہور میں پنجاب کے جیالوں سے خطاب پر خوشی ہے، داتا کی نگری لاہور زندہ دلوں اور جمہوریت پسندوں کا شہر ہے، لاہور کو رجعت پسندوں اور دہشت گردوں کے یاروں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ وقت بدل گیا ہے حکمرانوں اپنی سمت بدل لو! بے نظیر بھٹو عوام کی لیڈر تھیں، قائد عوام ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے اپنی شہادت دی اور پیپلز پارٹی شہیدوں کی پارٹی ہے اور اس کی جڑیں عوام میں ہیں اس کو سازشوں سے ختم نہیں کیا جاسکتا. بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب کے بعد اپنے نانا ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا سا عوامی انداز اپنایا اور کارکنوں میں گھلنے ملنے کے لئے سٹیج سے چھلانگ لگائی اور کارکنوں میں گھل مل گئے اُن کے اس انداز کو پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں بہت پسند کیا گیا اور کارکنوں نے پرجوش نعرے لگائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں اگرچہ پنجاب میں پیپلز پارٹی میں ایک نئی روح پھونکنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے کا کہ وہ کس طرح پیپلز پارٹی میں شامل اُن لوگوں سے خود کو دُور رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں جن پر کرپشن کے الزامات ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی کے اکثر لوگ مایوس ہو کر پی ٹی آئی کی طرف پرواز کر گئے ہیں مبصرین کا یہ خیال ہے کہ اگر بلاول بھٹو زرداری اپنے والد آصف علی زرداری کے اثر سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے اور پیپلز پارٹی میں موجود مفاد پرست اور کرپٹ عناصر سے نجات پانے میں کامیاب ہو گئے تو پیپلز پارٹی ایک بار پھر عوام میں پذیرائی حاصل کرسکتی ہے بلاول بھٹو زرداری کے اس وقت بہت سے پیپلز پارٹی کے مخلص اور نظریاتی لوگوں سے مسلسل رابطے ہیں اور مستقبل میں عمران خان اور پیپلز پارٹی میں اتحاد کا بھی واضع امکان موجود ہے کیونکہ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو پردہ سکرین پر بظاہر نظر آتی ہیں لیکن کیونکہ بلاول کے ساتھ ابھی کچھ ایسے لوگ ضرور نظر آئے ہیں جن پر کچھ مبصرین کو اعتراض ہے لیکن ہو سکتا ہے جلد ہی لوگوں کو بلاول بھٹو کے ساتھ لوگوں کو پیپلز پارٹی
کے مخلص اور نظریاتی لوگ نظر آئیں کیوں پردہ سکرین کے پیچھے بہت سی چیزیں ہیں جو شاید اس وقت لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوں اس سلسلے میں دبئی میں ہونے والی پیپلز پارٹی کی میٹنگ بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ میٹنگ ہو سکتا ہے کہ وہ بلاول کے سیاسی راستے کا تعین کرے اگر بلاول اپنا علحیدہ راستہ منتخب کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ایک دوسرے کے قریب ہوتی ہوئی نظر آئیں گیاگرچہ یہ ایک انتہائی مشکل اور صبر آزما کام ہے لیکن کیونکہ بلاول کو جو سب سے بڑا ایڈوانٹج ہے وہ یہ ہے کہ بلاول پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہےاسی طرح ان کے نانا ذوالفقار علی بھٹو پر کسی بھی قسم کی کرپشن کو کوئی الزام نہیں تھا ان کی والدہ بے نظیر بھٹو کو بھی آصف زرداری کی وجہ سے کرپشن کے الزامات کا سامنا رہا ورنہ بے نظیر بھٹو نے اپنی جان جمہوریت کی راہ میں قربان کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی اور پیپلز پارٹی کہ مخلص اور نظریاتی کارکن یہ سمجھتے ہیں کہ اگر پیپلز پارٹی کو کرپٹ لوگوں سے پاک کر دیا جائے تو پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی قیادت میں دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑی ہو سکتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ کچھ نادیدہ ہاتھ بھی یہی چاہتے ہوں لیکن فیصلہ بلاول کو کرنا ہے کہ وہ کون سا راستہ اپناتے ہیں۔ وہ اپنے والد آصف علی زرداری کی راہ پر چلتے ہیں یا اپنے نانا ذوالفقار علی بھٹو اور اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی عوامی راہ کو اپناتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ کیا ہوگا۔ لیکن سکرین کے پیچھے بہت کچھ ہورہا ہو گا یا ہورہا ہے یہ بھی ایک حقیقت ہے۔ سب انتظار کرہے ہیں آپ بھی انتظار کیجیئے سیاست کے تھیلے سے کیا برآمد ہوتا ہے