Monday, 5 October 2015

عمران خان بمقابلہ نواز شریف


این اے122عمران خان بمقابلہ نوازشریف زندگی موت کا مسئلہ بن گیا



این اے 122 میں ن لیگ کے ایاز صادق اور پی ٹی آئی کےعلیم خان کے درمیان ہونے والا مقابلہ عمران خان اور نواز شریف کا مقابلہ بن گیا اور اس مقابلے کو ن لیگ اور پی ٹی آئی اپنے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ بنا چکی ہیں اور اسی لئے دونوں جماعتیں اس حلقے میں اپنی جیت کے لئے اپنا پورا زور لگا رہی ہیں اس سے قبل حمزہ شہباز شریف اس حلقہ میں اپنی ریلی نکال چکے ہیں اور ریلی کے بعد بھی جلسہ سے خطاب کر چکے ہیں

                                                                                            اور گزشتہ روز بھی ایک طرف مسلم لیگ ن نے سمن آباد میں ایک جلسہ کیا جس سے ماروی میمن ، خواجہ سعد رفیق ایاز صادق کے علاوہ مسلم لیگ ن کے دوسرے رہنمائوں نے خطاب کیا اورگیارہ اکتوبر کو اپنی کامیابی کا اعلان کیا تو دوسری طرف عمران خان نے سمن آٓباد میں اپنی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہونے ایک بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا 

 عمران خان نے اپنے پرجوش خطاب میں کہا میرے لاہور کے نوجوانوں، خواتین، بزرگوں اور میری مستقبل کی فوج بچوں میری بات پوری توجہ سے سنو یہ پاکستان اسلام کے نام پربنایا گیا تھا اور پاکستان دُنیا کا واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا تھا اور پاکستان میں اسلام کے بہترین اصولوں کو نافذ کرنا تھا اور اسلام کی اصل روح اوراہم ترین اصول عدل و انصاف کو قائم کرنا تھا اور عدل و انصاف کا مطلب یہ ہے کہ قانون ہر چھوٹے بڑے کے لئے برابر ہو اور کمزوروں کو بھی عدل اورانصاف ملے یہ نہیں کہ طاقت ور اپنی طاقت اور دولت کے بل پر تو قانون سے بچ جائے اور کمزور بے گناہ ہونے کے باوجود بھی سزاوار ٹہرے اس لئے 
 اسلام کے نام پر بننے والے پاکستان کی بنیاد عدل انصاف تھی لیکن افسوس پاکستان میں عدل انصاف کا تصور انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے چوہدری محمد سرور جو اگر برطانیہ میں الیکشن ہوتا تو وہ  ووٹرزکو باہر نکالتے اور لوگ آزادی سے اپنا ووٹ ڈالتے اور وہاں کسی قسم کی دھاندلی کا کوئی خوف نہ ہوتا۔ لیکن یہاں چوہدری محمد سرور کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کو الیکشن کی جو ٹریننگ دینی پڑرہی ہے وہ یہ ہے کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کو کس طرح روکا جائے اور دھاندلی کا مقابلہ کس طرح کیا جائے جبکہ برطانیہ میں کوئی 
خواب میں بھی نہیں سوچ سکتا کہ وہاں پولنگ سٹیشن پر دھاندلی ہوگی۔ لیکن یہاں پاکستان میں الیکشن لڑنے والے کو سب سے پہلے یہ سوچنا ہوتا ہے کہ دھاندلی کو کس طرح روکا جائے اوراُس کا مقابلہ کس طرح کیا جائے۔ لیکن اس بار ہم بھی اپنی تیاری پوری کر رہے ہیں اور ہماری پوری کوشش ہو گی کہ پولنگ سٹیشنوں پر دھاندلی نہ ہونے دی جائے اور چوہدری محمد سرور اس سلسلے میں بھرپور کام کر رہے ہیں۔ ان شاء اللہ ہم دھاندلی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ2013 کے الیکشن میں حلقہ122میں مجھے ڈھائی سال بعد انصاف ملا اور ڈھائی سال تک انصاف کے لئے بھاگنا پڑا۔ مجھے چھبیس لاکھ روپے نادرا کو دینے پڑے اس کے علاوہ وکیلوں کی فیس علحیدہ ہے آپ خود سوچئے جب انصاف اتنا مہنگا اور اتنا طویل ہے تو پھر بے چارہ غریب آدمی انصاف کیسے حاصل کرتا ہو گا۔  
 انہوں نے کہا کہ حلقہ 122 میں ایک لاکھ چوراسی ہزار ووٹوں میں سے تریپن ہزار ووٹ جعلی تھے انہوں نے کہا کہ کیا اس کے ذمہ داروں کو کوئی سزا ہوئی نہیں بلکہ ایک آدمی کو بھی سزا نہیں ہوئی بلکہ وہی عملہ اب دوبارہ الیکشن کروا رہا ہے۔ عمران خان نے کہا پاکستانیوں جس ملک میں سزا اور جزا کا نظام نہیں ہوتا وہ ملک تباہ ہوجاتا ہے۔ اس لئے اگر پی ٹی آئی اگر اقتدار میں آئی تو سزا اور جزا کا نظام قائم کرے گی۔ پاکستانیوں آپ گیارہ اکتوبر کو عمران خان کے لئے نہیں نکل رہے آپ پاکستان میں عدل و انصاف کے قیام کے لئے نکل رہے ہیں ۔ میں ثابت کرنا چاہتا تھا کہ دھاندلی ہوئی ہے اور میں کہتا ہوں اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے مسلم لیگ ن کے ارکان نے ایک لاکھ سے اوپر ووٹ کیسے لئے آج خدا کے فضل سے یہ بات ثابت ہورہی ہے۔
تحریک انصاف کے جلسوں میں لوگ جتنی بڑی تعداد میں ہوتے ہیں اور عوام تحریک انصاف کے ساتھ ہیں تو یہ کیسی جمہوریت ہے کہ عوام تو تحریک انصاف کے ساتھ نظر آتے ہیں لیکن ن لیگ کو اتنی بری تعداد میں ووٹ کیسے پڑجاتے ہیں یہ سب کے لئے سوچنے کا مقام ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ن لیگ نے خواتین کے پولنگ سٹیشنز پر دھاندلی کرنے کا پروگرام بنایا ہوا ہے پی ٹی آئی کی خواتین ٹائیگرز دھاندلی کو روکنے کی پوری تیاری کریں۔ مسلم لیگ ن کے جو کارکن پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں انہوں نے دھاندلی کے بہت سے انکشافات کئے ہیں اور ہم اپنی مکمل تیاری کر رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا ہمارا
 مطالبہ ہے کہ جس گاڑی میں الیکشن کا رزلٹ جارہا ہو اس گاڑی میں ایک فوجی ہونا چاہیے کیونکہ راستے میں کچھ گڑبڑ کی جاتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے اچھی طرح علم ہے کہ جمخانہ میں نواز شریف اُس وقت تک بیٹنگ کے لئے میدان میں نہیں آتے تھے جب تک اُن کا اپنا ایمپائرنہیں کھڑا ہوتا تھا۔ یہ نواز شریف کی پرانی عادت ہے کہ جب بھی میچ کھیلنا ہوتا ہے ایمپائر اپنا کھڑا کر کے کھیلتے ہیں۔ لودھراں میں سٹے آڈر کے پیچھے چھپ گئے، شہباز شریف سٹے آڈر کی وجہ سے وزارت اعلیٰ کی کرسی پر برجمان رہے، ایاز صادق خود ڈیڑھ سال تک سٹے آڈر کے پیچھے چھپے رہے، خواجہ سعد رفیق پانچ مہینے سے سٹے آڈر کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔ میں تو کہتا ہوں کہ مسلم لیگ ن کا نام سٹے آڈر پارٹی رکھنا چاہیئے۔ تحریک انصاف وہ پارٹی ہے جس کی ڈکشنری میں ہار ماننا نہیں ہے۔ لاہوریوں، نوجوانوں اور خواتین ٹائیگرز تیار رہو گیارہ اکتوبر کی جیت کے بعد ہم نے الیکشن کے سسٹم کو تبدیل کرنا ہے اور اِن لوگوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہے کوئی آپ جیسا پڑھا لکھا نوجوان اس سسٹم میں کبھی الیکشن نہیں لڑسکتا یہ جنگ آپ کی ہے ہم سب کی ہے کہ ہم نظام کو بدلیں اور نیا پاکستان بنائیں۔ 
عمران خان نے کہا گرمیوں میں لوڈشیڈنگ سردیوں میں گیس غائب دنیا میں بجلی کی قیمت نیچے جارہی ہے لیکن ہمارے ہاں بجلی کی قیمت اوپر جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا کی رپورٹ کے مطابق عوام کو ستر فیصد بجلی کئے اضافی بل دیئے گئے عوام کا خون پسینے کا پیسہ چوری کیا گیا۔ آصف زرداری کے زمانے میں بھی بجلی کی قیمت آج کے مقابلے میں آدھی تھی۔ شہباز شریف نے کہا تھا کہ چھ ماہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم نہ کی تو نام بدل دینا اب شہباز شریف کا کیا نام رکھا جائے جبکہ نیپرا کی رپورٹ کہتی ہے کہ 2020 تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہو گی اور نواز شریف سہانے خواب دکھا رہے ہیں کہ 2017 میں لوڈ شیڈنگ ختم ہوجائے گی۔ (غضب کیا تیرے وعدے پہ اعتبار کیا)
عمران خان نے کہا ڈیزل پر پچاس فیصد جی ایس ٹی لگا دیا گیا ہے، سٹیل مل بند ہے، پی آئی اے تباہی کے دہانے پر ہے کوئی ادارہ ایسا بتائیں جس میں کوئی بہتری آئی ہو، عوام کے لئے پینے کا پانی نہیں  ہے لیکن جنگلہ بس بنا دی گئی ہے، رائے ونڈ محل کی دیواروں کو ٹھیک کرنے کے لئے پینتیس کروڑ روپے خرچ کردیئے گئے۔ لوگ بھوکے مر رہے ہیں کوئی فکر نہیں ہے۔ وہ پراجیکٹ بنائے جا رہے ہیں جس میں اِن کو کمیشن ملے عوام کو کوئی فائدہ دینے والے پراجیکٹ نہیں بنائے جارہے۔ نواز شریف نے پانچ سال پہلے خود پانچ ہزار روپے ٹیکس دیا تھا۔ عوام ہر چیز پر ٹیکس دے رہے ہیں اور غریب غریب تر ہوتا چلا جارہا ہے ہمیں ٹیکس کا نظام بدلنا ہو گا امیروں سے ٹیکس وصول کرنا ہو گا اور غریبوں پر خرچ کرنا ہو گا لوگ ٹیکس اس وجہ سے نہیں دیتے کہ وہ پیسہ اُن پر خرچ نہیں ہوتا جب عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہو گا تو عوام ٹیکس دیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ نیب میں ایک سو اسی کیسز پڑے ہیں اگر ان کا فیصلہ ہوجائے تو پاکستان کو دو ہزار ارب روپے مل سکتے ہیں ان میں سے بارہ کیس نواز شریف کے خلاف ہیں ایک شہباز شریف کے خلاف ہے، ایک سمدھی کے خلاف ہے اور ایک خورشید شاہ کے خلاف ہے اسی لئے نواز شریف اور خورشید شاہ نے مل کر اپنا چیئرمین لگایا وہ بھلا کیوں احتساب کرے گا انہوں نے کہا کہ ہم احتساب کو شفاف بنائیں گے اور خیبر پختون خواہ میں احتساب کا محکمہ آزاد ہے اس میں وزیر بھی گرفتار ہوئے ہیں۔ 
عمران خان نے کہا کہ گیارہ اکتوبر کو سب پاکستان کے لئے نکلے اور دھا ندلی کے خلاف پوری تیاری سے میدان میں اتریں اور کسی بھی پولنگ سٹیشن پر خاص طور پر خواتین کے پولنگ سٹیشن پر خواتین ٹائیگرز پوری طرح ہوشیار رہیں دھاندلی نہ ہونے دیں۔ یہ جنگ پاکستان میں دھاندلی زدہ نظام کے خلاف ہے اور ان شاء اللہ ہم سب گیارہ اکتوبر کو نئے پاکستان کی جیت کا جشن منائیں گے۔ سب لوگ گیارہ اکتوبر کو عمران خان کے لئے نہیں پاکستان کے لئے ووٹ کی طاقت سے دھاندلی زدہ نظام کو شکست دیں عمران خان سے قبل چوہدری محمد سرور، شیخ رشید، جہانگیر ترین اور علیم خان نے بھی اس جلسہ سے خطاب کیا۔ شیخ رشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ
ایاز صادق نے دو سال تک اسمبلی میں میرا سپیکر بند رکھا لیکن اللہ تعالیٰ کا انصاف دیکھیے کہ ایاز صادق کی سپیکری ہی چلی گئی کسی دل سے اگر آہ نکلتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرورسنتاہے۔ انہوں نے کہا کہ نندی پور کا ٹھیکہ جس کمپنی کو دیا اسی کمپنی نے کرپشن کی اب اسی کمپنی کو دوبارہ ٹھیکہ دیا گیا جس کی وجہ سے نقصان ہوا اور آج نندی پور بند ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ میں نے ڈونگ فینگ کمپنی کے خلاف نیب  میں ریفرنس بھیجا۔ نواز شریف نے صرف پانچ ہزار روپے  ٹیکس ادا کیا اور اپنی ساری دولت باہر منتقل کی۔ شیخ رشید نے کہا لاہور کو اب جاگنا ہو گا کیونکہ اگر لاہور کے لوگوں نے اصول پرستی کا ثبوت نہ دیا تو پھر میں کچھ نہیں کہہ سکتا لاہور والوں پاکستان کو بچائو۔ میں عمران خان کے ساتھ اس وجہ سے ہوں کہ عمران خان ہی پاکستان کو بدل سکتا ہے اور پاکستان کو بچا سکتا ہے۔ لاہور والوں یہ الیکشن علیم خان کا الیکشن نہیں ہے، یہ عمران خان کا الیکشن ہے علیم خان کی جیت عمران خان کی جیت ہے میرے سامنے خدا اور رسول کو گواہ بنا کر کہو کہ گیارہ تاریخ کو نکلو گے اور بلے کو ووٹ دو گے۔
جہانگیر ترین نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ جو اربوں روپوں کی کرپشن کرتے ہیں یہ ہمارا اور آپ کا پیسہ ہے۔ پیٹرول، ڈیزل اور دیگر چیزوں پر عوام جو ٹیکس ادا کرتے ہیں وہ عوام کا پیسہ ہے۔ جس کو یہ لوٹ کر باہر کے ملکوں میں بھیج دیتے ہیں اور وہاں محلات بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے نظام اور نئے پاکستان میں ہمارا وزیر اعظم عمران خان ہو گا عمران خان جس طرح نمل یونیورسٹی کو اور شوکت خانم کینسر ہسپتال کو چلاتا ہے اسی طرح ملک کو بھی چلائے گا۔ جنہوں نے لوٹ مار کی ہے ان کو پکڑنا ہو گا اور سزا دلانا ہو گی تاکہ پھر کسی کو اس ملک کو لوٹنے کی جرات نہ ہو۔ یہاں باریاں لگی ہوئی ہیں ایک کی باری آئی اس نے لوٹ مار کی اب ان کی باری ہے تو یہ جی بھر کر لوٹ مار کر رہے ہیں۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ گیارہ تاریخ کو بلے پر ٹھپہ لگائو اور ٹھپے پہ ٹھپہ لگائو اور کامیاب کرائو۔  
حلقہ   امیدوار علیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آ پ سب اپنے قائد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خطاب کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں میں اُن کے اور آپ کے درمیان زیادہ دیر حائل نہیں رہوں گا۔ ہم نے گیارہ تاریخ کو فیصلہ کرنا ہے تخت لاہور کس کا ہے۔ ہم نے فیصلہ کرنا ہے پنجاب کس کا ہے۔ ہم نے فیصلہ کرنا ہے پاکستان کس کا ہے۔ دھاندلی زدہ سپیکر سے لوگ پوچھتے ہیں آپ کہاں تھے آپ تو کبھی حلقے میں نہیں آئے۔ اس حلقے کے اسی فیصد عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے لوگ گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں ہسپتالوں پر ایک بیڈ پر تین تین افراد ہیں، سکولوں کی حالت زار سب کے سامنے ہے۔ میٹرو جنگلہ بس پر تو اربوں روپے خرچ کردیئے اور اب ٹرین پر اربوں روپے خرچ کرنے کا منصوبہ ہے لیکن عوام کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ہے۔ انہیں اپنے منصوبوں میں مال نظر آتا ہے اسلئے اس قسم کے منصوبے بناتے ہیں۔ لاہور اب جاگ گیا ہے اور گیارہ اکتوبر عوام کو بلے کو ووٹ دے کر دھاندلیکو دفن کردیں گے کیونکہ لاہور عمران خان  کا ہے، پنجاب عمران خان کا ہے  ، پاکستان عمران خان کا ہے۔ گو نواز گو، گو نواز گو۔ 
جلسے میں ریحام خان خواتین کی ایک بہت بڑی ریلی کے ساتھ پہنچی پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ریحام خان کا بھرپور استقبال کیا ریحام خان کی سیاست میں اچانک انٹری کو  تبصرہ نگاروں نے ایک خوشگوار حیرت کے ساتھ قبول کیا کیونکہ پہلے خبریں یہ تھیں کہ ریحام خان جلسے میں شرکت نہیں کریں  گی لیکن ریحام خان نے نہ صرف خواتین کی ریلی نکالی بلکہ جلسے میں بھی بھرپور شرکت کی جس نے لوگوں کو حیران کر دیا ۔ ریلی سے خطاب میں ریحام خان نے کہا کہ علیم خان ان کے بھائیوں کی طرح ہیں اور وہ ایک اچھے انسان ہیں اور وہ گیارہ اکتوبر کو ضرور کامیاب ہوں گے۔

تبصرہ حلقہ این اے 122

حلقہ این اے 122 ن لیگ اور پی ٹی آئی کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ہے کیونکہ آج کے پی ٹی آئی کے جلسے سے پہلے لوگوں کا خیال تھا کہ ن لیگ یہ معرکہ آسانی سے جیت جائے گی لیکن عمران خان کی اس حلقے میں ذاتی دلچسپی کی وجہ سے اس حلقے میں پی ٹی آئی کی پوزیشن میں بہت زیادہ بہتر نظر آئی ہے اور اگر پی ٹی آئی اپنی انتظامی کمزوریوں پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئی اور دھاندلی کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہو گئی تو یہ پی ٹی آئی اور ن لیگ میں انتہائی سخت مقابلہ ہوتا نظر آرہا ہے اور ففٹی ففٹی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کیونکہ جو پارٹی اپنے ووٹروں کو گھروں سے زیادہ سے زیادہ نکالنے میں کامیاب ہو گئی اور اچھی انتظامی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہو گئی کامیابی اس کے قدم چومے گی۔ ادھر ن لیگ بھی اپنا پورا زور لگا رہی ہے کیونکہ ن لیگ کے ہارنے کی صورت میں عمران خان کا اپر ہینڈ ہو گا اور اس جیت کو وہ اپنے موقف کی فتح  قرار دیں گے۔ اور اگر ن لیگ کامیاب ہو گئی تو وہ اپنے موقف کی فتح کے شادیانے بجائے گی۔ جیسے جیسے اس حلقے میں مقابلے کی فضا بنتی جارہی ہے ویسے ویسے یہ خطرات بھی پیدا ہورہے ہیں کہ کہیں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں تصادم کی صورتحال پیدا نہ ہوجائے پورے پاکستان کی نظریں گیارہ تاریخ کے اس الیکشن پر لگی ہوئی ہیں کہ گیارہ تاریخ کو فتح کا ہما کس کے سر پر بیٹھے گا آج کے پی ٹی آئی کے جلسے کے بعد ن لیگ کے کیمپ میں بھی کچھ نہ کچھ ہلچل ضرور مچی ہو گی اور ان کو بھی فکر ضرور دامن گیر ہوئی ہو گی کہ کہیں واقعی یہ بازی نہ پلٹ جائے۔ کچھ لوگوں کی یہ رائے بھی سامنے آئی ہے کہ اگر پی ٹی آئی اس حلقے سے ریحام خان کو الیکشن لڑاتی تو پی ٹی آئی آسانی کے ساتھ یہ الیکشن جیت جاتی کیونکہ ریحام خان بہت زیادہ سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والی خاتون ہیں اور اگر وہ الیکشن میں اس حلقے سے انتخاب لڑتیں تو ن لیگ کو بہت ہی زیادہ مشکلات پیدا ہوسکتی تھیں۔ کیونکہ پی ٹی آئی میں ریحام خان کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ ریحام خان کے ٹیلنٹ سے فائدہ اُٹھائے اور اُن کے ٹیلنٹ کو ضائع نہ کرے۔ 

اگر کسی کو میری کسی بات  سے کوئی اختلاف ہے تو وہ اختلاف رکھ سکتا ہے کیونکہ اختلاف رائے ہر ایک کا حق ہے اسی طرح میرا بھی حق ہے کہ میں دوسروں سے اختلاف رکھ سکوں 



سید محمد تحسین عابدی

                                                          

No comments:

Post a Comment